عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اُسے بازار دیا جب جی چاہا مسئلہ کچلا جب جی چاہا دتکار دیا عورت نے جنم دیا مردوں کو تلتی ہے کہیں دیناروں میں بکتی ہے کہیں بازاروں میں ننگی نچوائی جاتی ہے عیاشوں کے درباروں میں یہ وہ بے عزت چیز ہے جو بانٹ جاتی ہے عزتداروں میں عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں کے لیے ہر ظلم رواں عورت کے لیے رونا بھی خطا مردوں کے لیے لاکھوں سیجن عورت کے لیے بس ایک چٹا مردوں کے لیے ہر عیش کا حق عورت کے لیے جینا بھی سزا عورت نے جنم دیا مردوں کو جن ہوتھوں نے انکو پیار کیا اُن ہوتھوں کا ویوپار کیا جس کوخ میں انکا جسم ڈھالا اُس کوخ کا کاروبار کیا جس تن سے اُگے کوپل بن کر اُس تن کو ذلیل و خار کیا عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے بنائی جو رسمیں انکو حق کا فرمان کہا عورت کے زندہ جلانے کو قربانی اور بلیدان کہا قسمت کے بدلے روٹی دی اور اُسکو بھی احسان کہا عورت نے جنم دیا مردوں کو سنسار کی ہر اک بے شرمی غربت کی گود میں پلٹی ہے چکلوں ہی میں آ کے رکتی ہے فاقوں میں جو راہ نکلتی ہے مردوں کی ہوس ہے جو اکثر عورت کے پاپ میں ڈھلتی ہے عورت نے جنم دیا مردوں کو عورت سنسار کی قسمت ہے پھر بھی تقدیر کی ہیتی ہے اوتار پیغمبر جانتی ہے پھر بھی شیطان کی بیٹی ہے یہ وہ بدقسمت ماں ہے جو بیٹوں کی سیج پہ لیتی ہے عورت نے جنم دیا مردوں کو مردوں نے اُسے بازار دیا جب جی چاہا مسئلہ کچلا جب جی چاہا دتکار دیا عورت نے جنم دیا مردوں کو