چاند کا غرور مٹ گیا
تو مجھے زمین پہ دکھ گیا
شاعروں نے ہار مان لی
تجھ پہ میں وہ نظم لکھ گیا
ایک بھٹکے ہوئے کافِیے کی طرح
تیرے چہرے پہ میں رک گیا
محبت کا میرا یہ پہلا سفر ہے
زمین سے فلک چاہیے
جو نیندیں اڑا دے نہ سونے دے مجھ کو
وہ میٹھی تڑپ چاہیے
عمر بھر نبھائے گی جو ساتھ میرا
بس ایک دھڑک چاہیے
محبت کا میرا یہ پہلا سفر ہے
زمین سے فلک چاہیے
عمر بھر نبھائے گی جو ساتھ میرا
بس ایک دھڑک چاہیے
بس ایک دھڑک چاہیے
بس ایک دھڑک چاہیے
میں کچھ بھی نہیں تھی
ملی جب سے تم سے
مجھے زندگی مل گئی
تیری روشنی کی نظر جو پڑی تو
میری ہر خوشی کھل گئی
تو میرا کیا ہے
کیسے بتاؤں تجھے
میں بس تیری ہوں
اتنا پتا ہے مجھے
جو کبھی اڑ رہا تھا پتنگ کی طرح
تیری باتوں سے میں کت گیا
محبت کا میرا یہ پہلا سفر ہے
زمین سے فلک چاہیے
جو نیندیں اڑا دے نہ سونے دے مجھ کو
وہ میٹھی تڑپ چاہیے
عمر بھر نبھائے گی جو ساتھ میرا
بس ایک دھڑک چاہیے
ہو اوہ، اوہ
ہو اوہ، اوہ
ہو اوہ، اوہ
ہو اوہ، اوہ
بس ایک دھڑک چاہیے
بس ایک دھڑک چاہیے